حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین حاج ابو القاسم دولابی نے گزشتہ رات کربلا اور نجف کے درمیان پول نمبر 1080 پر موکب حضرت فاطمه معصومه سلام اللہ علیہا میں زائرین سے خطاب میں، امام حسین علیہ السّلام کی زیارت کے فضائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ روایتوں کے مطابق، امام حسین علیہ السّلام کے زائر کو جہنم کی آگ نہیں جلاتی ہے، لہٰذا اس نورانی راستے میں زائرین کرام کو چاہیئے کہ وہ شہداء، امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ اور رہبرِ انقلابِ اسلامی کو نیز یاد کریں، کیونکہ اربعین انہی ہستیوں کی وجہ سے زندہ ہے۔
انہوں نے دعائے ”اللهم اجعل محیای محیا محمد و آل محمد و مماتی ممات محمد و آل محمد“ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ مؤمن انسان کا پورا ہم و غم یہ ہونا چاہیئے کہ مجھے پیغمبر اور آل پیغمبر علیہم السّلام جیسا بننے کیلئے کیا کرنا چاہیئے؟ اس عظیم راستے پر گامزن رہنا، رسول اللہ اور آل رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی اقتداء ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسان کی پوری زندگی خدا کیلئے ہونی چاہیئے اور اس صورت میں اگر وہ دنیا سے کوچ کر بھی جائے تو اس کی موت، شہادت کی موت ہوگی۔
حجت الاسلام والمسلمین ابو القاسم دولابی نے کہا کہ کسی کی زندگی اگر خدا کیلئے ہوگی تو اس کی پوری کوشش صرف مال و دولت کا کسب کرنا نہیں ہے، بلکہ وہ ایثار اور عفو درگذر کرتا ہے۔
دینی مدارس اور علماء کے امور میں ایرانی صدر کے مشیر نے کہا کہ سید الشہداء علیہ السلام نے اس طولانی راستے کو لوگوں کی مدد کیلئے طے کیا تھا، کیونکہ لوگوں نے آپ علیہ السّلام کے نام خطوط بھیجے تھے۔ اہل بیت علیہم السّلام نے خدا کے بندوں اور ہمارے لئے اس قدر سختیوں اور آزمائشوں کو برداشت کیا ہے کہ جس کی کوئی حد نہیں ہے۔ آئمہ کرام علیہم السّلام کی زندگی میں ایثار و قربانی کی بے شمار مثالیں ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین حاج ابو القاسم نے زور دے کر کہا کہ سید الشہداء علیہ السلام نے ایثار و قربانی کی سب بڑی تاریخ رقم کی ہے، لہٰذا امام حسین علیہ السّلام کے مکتب کا سب سے بڑا اور عظیم درس، دوسروں کے مقابلے میں ایثار و قربانی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن مجید نے ایثار و قربانی پر بہت زیادہ تاکید کی ہے، اربعین مارچ بھی عفو درگذر اور ایثار کی مشق ہے اور ہماری زیارت کے بھی بہت زیادہ اجر و ثواب ہیں۔
مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ جب انسان ایثار کرتا ہے تو ایک ایسی لذت محسوس ہوتی ہے کہ جس کا کسی بھی چیز سے موازنہ ممکن نہیں ہے، لیکن سید الشہداء علیہ السّلام کے ساتھ ارتباط کی لذت حقیقت میں غیر قابلِ بیان ہے۔